اپوزیشن جماعتوں کے اندرونی اختلافات اور حکومت مخالف تحریک : پیپلزپارٹی سندھ حکومت چھوڑے گی ناں ہی مسلم لیگ(ق)حکمران جماعت سے اتحاد ختم کرنے کو تیار ہے‘وزیراعظم کی جانب سے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان سے حزب اختلاف کے بیانے کو زوردار جھٹکا
پنجاب یا وفاق میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں‘حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل بہت سارے پراجیکٹ تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘مہنگائی وبیروزگاری کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے بھی ہرماہ کوئی ناں کوئی بڑا اعلان ہوگا جس سے حالات تیزی کے ساتھ تحریک انصاف کے حق میں ہوتے جائیں گے. ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم کا سیاسی صورتحال پر خصوصی تجزیہ
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لانگ مارچ اور احتجاجی مظاہروں کو سیاسی تجزیہ نگاروں نے غیرسنجیدہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون کے قائدنوازشریف اور پیپلزپارٹی موجودہ اسمبلیوں کو جعلی بھی کہتے ہیں اور ان کے لیڈر اور اراکین ان اسمبلیوں کا حصہ بھی ہیں کئی ماہ سے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سینیٹ‘قومی و صوبائی اسمبلیوں کے استعفے جماعتوں کے سربراہان کے پاس پڑے ہیں اگر حزب اختلاف حکومت گرانے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ استعفے اسپیکرزکے پاس پہنچ چکے ہوتے.اس سلسلہ میں ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم نے وزیراعظم کے گزشتہ روزقوم سے خطاب اور تیل وبجلی قیمتوں میں کمی کو اپوزیشن کے بیانے پر زبردست وار قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر باقی کے ڈیڑھ سال تک اسی طرح ریلیف کے لیے اقدامات کرتی رہی تو حزب اختلاف پوری تحریک ڈی فیوزہوجائے گی. انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل پالیسی ‘آئی ٹی سیکٹرسے ٹیکس کا مکمل خاتمہ‘زراعت کی ترقی سمیت حکومت جو اقدامات کررہی ہے یقینی طور پر اس کا فائدہ حکومت کو آنے والے انتخابات میں ہوگا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن بھی کرنا چاہتی ہے اور سندھ میں صوبائی حکومت کے مزے بھی لوٹنا چاہتی ہے اس لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اندر اختلافات موجود ہیں .انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کی تیاریاں شروع ہوچکی ہے اور اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں حکومت مخالف تحریک نہیں بلکہ آئندہ عا انتخابات کے لیے متحرک ہوئی ہیں انہوں نے بتایا کہ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑے اعلانات کرنے جارہی ہے جس سے یقینی طور پروہ ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد کو اپنی جانب متوقع کرنے یں کامیاب رہے گی.پنجاب میں کسی تبدیلی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس متبادل پلان کیا ہے؟شہبازشریف قومی اسمبلی میں ہیں ‘حمزہ شہبازکے نام پر خاندان کے اندراور باہر اختلاف رائے موجود ہے مریم نواز کے ساتھ بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے تو کیا نون لیگ پیپلزپارٹی یا جے یوآئی (ایف )کو پنجاب کی وزارت اعلی دینے کو تیار ہے چاہے ڈیڑھ سال کے لیے ہی کیوں نہیں اس کا جواب نفی میں ہے .انہوں نے کہا کہ چوہدری بردران پہلے ہی انکار کرچکے ہیں کہ وہ ڈیڑھ سال کی وزارت اعلی کے لیے حکومتی اتحاد چھوڑنے کو تیار نہیں ایسی ہی صورتحال پیپلزپارٹی کی ہے سندھ حکومت چھوڑنے کی صورت میں اس رہی سہی ساکھ بھی ختم ہوجائے گی لہذا وہ سندھ حکومت اور ساکھ دونوں بچا کر اپوزیشن کررہے ہیں اسے لیے اگربلاول جارحانہ کھیل رہے ہیں تو اس کو بیلنس کرنے کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری مفاہمتی سیاست کررہے ہیں .انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی ماضی کے اختلافات اور ایک دوسرے کے خلاف رسہ کشی کی وجہ سے ابھی تک ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈوں کی عوامی اجتماعات اور میڈیا کے سامنے بیانات اور تقاریرعوام کے لیے ہوتی ہیں جبکہ بندکمروں میں ہونے والی باتیں ان بیانات اور تقاریرسے متصادم ہوتے ہیں.میاں محمد ندیم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اب حزب اختلاف کو انہی کے فارمولوں کے تحت مات دینے جارہے ہیں اور حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل بہت سارے پراجیکٹ تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسی طرح مہنگائی وبیروزگاری کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے بھی ہرماہ کوئی ناں کوئی بڑا اعلان ہوگا جس سے حالات تیزی کے ساتھ تحریک انصاف کے حق میں ہوتے جائیں گے ماضی میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کا یہی فارمولا رہا ہے انتخابات سے ایک سال قبل ترقیاتی کاموں اور عوام کو ریلیف دینے والے منصوبوں کو اچانک بڑھا یا جاتا رہا ہے .انہوں نے کہا کہ ”پیکا“کے حوالے سے وزیراعظم کے دلائل کمزور تھے سوشل میڈیا بلاشبہ بے قابو ہوچکا ہے خواتین اور بچوں کی نازیبا ویڈیوز‘بلیک میلنگ یا فراڈ کی روک تھا م ہونی چاہیے اور سوشل میڈیا کو مادرپدر آزاد چھوڑنے سے معاشرتی اقدار کو برقراررکھنا ممکن نہیں رہے گا مگر اس کا حل ”پیکا آرڈینس “نہیں بلکہ پہلے سے موجود قوانین کو موثر بنانا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات کو سالوں لگ جاتے ہیں تو انہیں چاہیے وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور وزارت قانون سے مشاورت کرکے عدالتی نظام میں انقلابی اصلاحات لے کرآئیں اور ایسا نظام قائم کیا جائے کہ مقدمات دہائیوں تک لٹکے ناں رہیں بلکہ ہر مقدمے کا ایک ٹائم فریم ہو جس کے اندر فیصلہ سنادیا جائے بعض مقدمات ایسے ہوتے ہیں جن میں اپیل کا حق دے کر وقت اور پیسہ ضائع کیا جاتا ہے ان کی الگ کیٹگری بنا کر اپیل کے حق کو ختم کردیا جائے تو عدالتوں پر مقدمات کو لوڈ خودبخود کم ہوجائے گا اسی طرح لڑائی جھگڑے اور خانگی معاملات کے کیس نمٹانے کے لیے ہرعلاقے کی جامع مسجد میں ریٹائرڈ افسران ‘وکلا اور شہریوں کی جیوریزقائم کردی جائے تو مقدمات کی ایک بڑی تعداد عدالتوں تک پہنچنے گی ہی نہیں .انہوں نے وزیراعظم کی انڈسٹریل پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یقینی طور یہ احسن اقدام ہے اور اس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا مگر اس کے ساتھ ہمیں زراعت ‘لائیو اسٹاک اور فشری پر بھی اتنی ہی توجہ دینی ہوگی کیونکہ خوراک ہمیشہ سے دنیا کی بڑی انڈسٹریوں میں سے ایک رہی ہے لہذا ان شعبوں کو بھی انڈسٹری کا درجہ دیتے ہوئے ان کی ترقی کے لیے بھی حکومت ایک جامع پالیسی بنائے.میاں محمد ندیم نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں دیہی علاقوں میں بائیو گیس اور سولر کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیئے جانا ضروری ہیں اسی طرح بڑے شہروں میں گھریلوصارفین کے لیے سولر پاور اسٹیشن لگانے کے لیے بغیرسود کے آسا ن اقساط پر قرضے دیئے جائیں تو تھوڑی سی کوشش سے ہم توانائی کے بحران سے ہمیشہ کے لیے جان چھڑوا سکتے ہیں.
No comments:
Post a Comment